Faraz Faizi

Add To collaction

20-Jul-2022-تحریری مقابلہ(صبر) آزمائشیں اور صبر۔



 .  .  .   .  .  .  .  .  راقم الحروف: فرازفیضی

صبر کی تعریف

صبر کا معنی ہے نفس کو ا س چیز پر روکنا جس پر رکنے کا عقل اور شریعت تقاضا کر رہی ہو یا نفس کو اس چیز سے باز رکھنا جس سے رکنے کا عقل اور شریعت تقاضا کر رہی ہو۔(مفردات امام راغب، حرف الصاد، ص۴۷۴)

صبر کی اقسام:
            بنیادی طور پر صبر کی دو قسمیں ہیں : (۱)…بدنی صبر جیسے بدنی مشقتیں برداشت کرنا اور ان پر ثابت قدم رہنا (۲)…طبعی خواہشات اور خواہش کے تقاضوں سے صبر کرنا۔ پہلی قسم کا صبر جب شریعت کے موافق ہو توقابل تعریف ہوتا ہے لیکن مکمل طور پر تعریف کے قابل صبر کی دوسری قسم ہے۔ (احیاء علوم الدین، کتاب الصبر والشکر، بیان الاسامی التی تتجدد للصبر۔۔۔الخ، ۴ / ۸۲)

 صبر کے فضائل:
            قرآن و حدیث اور بزرگان دین کے اقوال میں صبر کے بے پناہ فضائل بیان کئے گئے ہیں ، صبر والوں کی صفات اللہ تعالیٰ نے بیان فرمائیں اور قرآن پاک میں 70 سے زائد مرتبہ اس کا ذکر فرمایا اور اکثر درجات و بھلائیوں کو اسی کی طرف منسوب کیا اور اس کا پھل قرار دیا۔ترغیب کے لئے ان میں سے 10فضائل کا خلاصہ درج ذیل ہے:

(1)… اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ (پ ۱۰، الانفال: ۴۶)

(2)…صبر کرنے والے کو اس کے عمل سے اچھا اجر ملے گا۔(پ۱۴، النحل: ۹۶)

 (3)… صبر کرنے والوں کو بے حساب اجر ملے گا۔ (پ۲۳، الزمر: ۱۰)

(4)…صبر کرنے والوں کی جزاء دیکھ کر قیامت کے دن لوگ حسرت کریں گے۔(معجم الکبیر، الحدیث: ۱۲۸۲۹)

(5)…صبر کرنے والے رب کریم عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے درودو ہدایت اور رحمت پاتے ہیں۔    (پ۲،  البقرۃ: ۱۵۷)

(6)… صبر کرنے والے اللہ تعالیٰ کو محبوب ہیں۔(پ۴، آل عمران: ۱۴۶)

(7)… صبر آدھا ایمان ہے۔(مستدرک، کتاب التفسیر، الحدیث: ۳۷۱۸)

(8)… صبر جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔ (احیاء علوم الدین، کتاب الصبر والشکر،)

(9)…صبر کرنے والے کی خطائیں مٹا دی جاتی ہیں۔(ترمذی، کتاب الزہد، الحدیث: ۲۴۰۷)

(10)…صبر ہر بھلائی کی کنجی ہے۔(شعب الایمان)

صبر ہی وہ نیکی ہے جس کا ثواب بے حساب دیا جاتا ہے اور اسی سے تعلق کی بنا پر روزے کے متعلق اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا الصومُ لی وانا اجزی بہ"  یعنی روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا دونگا" (بخاری کتاب التوحید )
 
صبر بندہ مومن کا شعار ہے۔ اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایک بیش بہا دولت ہے، دنیوی و اخروی دونوں جہان میں بلندی درجات اور پاک پروردگار کی نعمتوں کے حصول کا ذریعہ ہے، بے شک اللہ رب العزت اپنے اس بندے سے راضی ہوتا ہے جو باوجود طاقت رکھتے ہوئے اپنے رب کی حرام کردہ اشیاء پر صبر کرتے ہیں یعنی ان سے باز رہتے ہیں۔اور حکم خداوندی و فرمان مصطفوی پر عمل پیرا ہوکر فرمابردار و بردبار ہوجاتے ہیں۔مصیبت و آلام کے وقت صبر کا دامن ہاتھ سے کبھی چھوٹنے نہیں دیتے، اور ہر طرح کی آزمائش کے گھڑی استقامت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

آزمائشیں اور صبر:

            یاد رہے کہ زندگی میں قدم قدم پر آزمائشیں ہیں ، اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو کبھی مرض سے، کبھی جان و مال کی کمی سے، کبھی دشمن کے ڈر خوف سے، کبھی کسی نقصان سے، کبھی آفات و بَلِیّات سے اور کبھی نت نئے فتنوں سے آزماتا ہے اور راہِ دین اور تبلیغِ دین تو خصوصاً وہ راستہ ہے جس میں قدم قدم پر آزمائشیں ہیں ، اسی سے فرمانبردار و نافرمان، محبت میں سچے اور محبت کے صرف دعوے کرنے والوں کے درمیان فرق ہوتا ہے۔ حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر اکثرقوم کا ایمان نہ لانا، حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کا آگ میں ڈالا جانا، فرزند کو قربان کرنا، حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بیماری میں مبتلا کیا جانا ،ان کی اولاد اور اموال کو ختم کر دیا جانا، حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کا مصرسے مدین جانا، مصر سے ہجرت کرنا، حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کا ستایا جانا اور انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کا شہید کیا جانا یہ سب آزمائشوں اور صبر ہی کی مثالیں ہیں اور ان مقدس ہستیوں کی آزمائشیں اور صبر ہر مسلمان کے لئے ایک نمونے کی حیثیت رکھتی ہیں لہٰذا ہر مسلمان کوچاہئے کہ اسے جب بھی کوئی مصیبت آئے اوروہ کسی تکلیف یا اَذِیَّت میں مبتلا ہو تو صبر کرے اور اللہ تعالیٰ کی رضا پر راضی رہے اور بے صبری کا مظاہرہ نہ کرے۔واویلا مچانے کے بجائے اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ" کے یقین کے ساتھ "اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِؕ" کے راستے پر چلے اسی بھلائی و سرخروی ہے، یہ مسلمان کے ایمان کی نشانی ہے۔جیسا کہ ایک مرتبہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم جو انصار کے پاس تشریف لائے تو ارشاد فرمایا " کیا تم مسلمان ہو ؟" سب خاموش رہے ، حضرت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ بھی موجود تھے انہوں نے عرض کی: جی یا رسول اللہ ﷺ۔ ارشاد فرمایا: تمہارے ایمان کی نشانی کیا ہے؟ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی : ہم خوشحالی پر شکر ادا کرتے مصیبت پر صبر کرتے اور حکم خداوندی پر راضی رہتے ہیں۔ آپ  ﷺ نے ارشاد فرمایا"  رب کعبہ کی قسم! تم مومن ہو۔ (المسند للامام احمد بن حنبل )
اللہ تبارک و تعالی ہمیں ہر حال میں شکر کرنے والا اور صبر کرنے والا بنائے۔ آمین۔ 

مجھ کو میرے احوال پہ کچھ دسترس نہیں
مولی تیری جو مرضی ہے، میں صابر و شاکر

احقر: فرازفیضی، کشن گنج، بہار

   11
5 Comments

नंदिता राय

23-Jul-2022 08:39 AM

👌👌

Reply

Gunjan Kamal

22-Jul-2022 09:45 PM

👏👌🙏🏻

Reply

Milind salve

21-Jul-2022 02:17 PM

👏👌

Reply